پیام کربلا

میں موت کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو اذیت سمجھتا ہوں (سید الشھداء)

پیام کربلا

میں موت کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو اذیت سمجھتا ہوں (سید الشھداء)

بایگانی

مقصد قیام امام حسین (ع)

Thursday, 21 September 2017، 03:14 PM

امام حسین علیہ السلام نے قیام کیوں فرمایا؟

 

2

 

مصنف:- آیۃ اللہ ابراھیم امینی

امر بالمعروف اور نہی عن المنکراپنی اصلاحی تحریک کے لیے امام ؑ کا وسیلہ

جب مدینہ میں امام حسین ؑ کے بھائی محمد بن حنفیہ نے آپ ؑ کو مشورہ دیا کہ آپ ؑ اِس سفر پر روانہ نہ ہوئیے، تو امام ؑ نے ان کی بات قبول نہ کی اور}سفر پر روانہ ہوتے ہوئے {ایک وصیت نامہ تحریر کیا، جس کے ایک حصے سے امام حسین ؑ کے مقصد کی وضاحت ہوتی ہےامام ؑ اس وصیت نامے کے ایک حصے میں تحریر فرماتے ہیں:

وَ أَنّی لَمْ أَخْرُجْ أشِراًوَلاٰبَطِراًوَلاٰ مُفْسِداًوَلاٰظٰالِماً وَاِنَّمٰاخَرَجْتُ لِطَلَبِ الْاِصْلاٰحِ فی اُمَّةِ جَدّی اُریدُأَنْ آمُرَبِالْمَعْرُوفِ وَأَنْهیٰ عَنِ الْمُنْکَرِوَأَسیرَبِسیرَةِ جَدّی وَأَبی عَلیِّ بْنِ أَبی طٰالِبٍ

میں خود خواہی، غرور، فتنہ انگیزی اور ظلم کے لیے نہیں نکل رہا، بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کی غرض سے نکل رہا ہوںمیں چاہتا ہوں کہ معروف کا حکم دوں اور منکر سے روکوں اور اپنے نانااور والد علی ابن ابی طالب ؑ کی سیرت پر عمل کروں۔ (۱)

یہ اصلاح طلبی دراصل امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہی ہے، اس سے مختلف کوئی چیز نہیںیعنی امام ؑ چاہتے ہیں کہ امت کی اصلاح کریں اور اصلاح کا یہ عمل امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے جامہ عمل پہنے۔

امامؑ کس قسم کی اصلاح چاہتے ہیں؟ وہ آپ ؑ کے اِس جملے سے ظاہرہےفرماتے ہیں:

میں اپنے جد اور والد کی سیرت پر عمل کرنا چاہتا ہوں۔

--------------

۱۔ موسوعہ کلماتِ امام الحسین ؑ ص۲۹۱


 

اسلام اور سیرتِ پیغمبرؐ سے اسلامی معاشرے اور حکومت کا انحراف

امام حسین ؑ نے محسوس کیا تھا کہ معاویہ اور اُن کے بعد یزید اور کچھ اُن سے قبل کی حکومتوں کے دوران لوگوں کے درمیان ایسے اعمال رواج پاگئے ہیں جو پیغمبر اکرم ؐ اور حضرت علی ؑ کی سیرت کے برخلاف ہیں۔

پیغمبر اسلام ؐاپنی حکومت میں ایک خاص سیرت اور طریقے پر کاربند تھےاقتصاد کے بارے میں آنحضرتؐ کی ایک خاص روش تھیدوسرے معاملات میں بھی آپ کا خاص طریقہ کار تھاحضرت علی ؑ کی بھی وہی سیرت رہیلیکن افسوس کہ پیغمبرؐکی رحلت کے بعد اگرچہ کچھ مدت تک ایک حد تک آپؐ کی سیرت پر عمل جاری رہا لیکن بعد میں بعض انحرافات نے سر ابھارا۔

جب حکومت کی باگ ڈور علی ابن ابی طالب ؑ نے سنبھالی، تو آپ ؑ نے معاملاتِ حکومت کو پیغمبراسلام صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلمی نہج پر واپس لانے کی کوشش کیاسی وجہ سے آپ ؑ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑاکیونکہ لوگ دوسرے طریقوں کے عادی ہوچکے تھےلہٰذا امیر المومنین ؑ کو اس سلسلے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی، شاید آپ ؑ کوشہید بھی اسی بنا پرکیاگیا۔

اسلامی معاشرے کا بھی یہی حال تھا، وہاں بھی لوگوں کی عبادات میں، اُن کے اخلاق میں اور اُن کے سماجی امور میں ایسی چیزیں وجود میں آگئی تھیں جو اسلام سے موافق نہ تھیں، اس لحاظ سے اسلام کے لیے ایک خطرہ جنم لے رہا تھا۔

ایک اور بات یہ تھی کہ وہ حکمراں جو خلیفہ رسولؐ کے عنوان سے، پیغمبر ؐ کے جانشین کے طور پر حکومت کر رہے تھے، اُن کا طرزِ عمل پیغمبرؐ کے طرزِ عمل سے مختلف تھا، اسلام کی تعلیمات کے منافی تھا۔

اگر یہی صورتحال جاری رہتی، تواسلام کی ایک غلط تصویر لوگوں کے سامنے آتی، اور وہ اسی کو اسلام سمجھ بیٹھتےعلاوہ ازایں خود لوگوں کے درمیان بھی ایسی باتیں رائج ہوگئی تھیں جو اسلام اور سیرتِ پیغمبر ؐکے موافق نہ تھیں۔


 

امام ؑ کی اصلاحی تحریک کا عنوان: سیرتِ پیغمبر ؐاور سیرتِ علی ؑ کا احیا

ان وجوہات کی بنا پر امام حسین ؑ سمجھتے تھے کہ اصلاح کاعمل ناگزیرہے، اور یہ اصلاح پیغمبر ؐاور علی ابن ابی طالب ؑ کی سیرت کا احیا تھییہ دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ امام حسین ؑ کا ہدف اور مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے پیغمبر اسلامؐ اور امیر المومنین علی ؑ کی سیرت کا احیا تھایعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر احیا کا وسیلہ ہے، خود ہدف اور مقصد نہیںہدف درحقیقت پیغمبر اسلام ؐ اور حضرت امیرؑ کی سیرت کو زندہ کرناتھا۔

اموی حکومت کی دونمایاں خصوصیات:حدودِ الٰہی کا تعطل اور علانیہ فسق وفجور

امام حسین ؑ نے جب مکہ سے کوفہ کے ارادے سے اپنے سفر کا آغاز کیا، تو اثنائے راہ میں آپ ؑ کی ملاقات فرزدق سے ہوئیامام ؑ نے اس سے عراق کے حالات دریافت کیےاس نے جواب دیا:

لوگوں کے دل آپ ؑ کے ساتھ ہیں لیکن اُن کی تلواریں آپ ؑ کے خلاف ہیں۔

امام ؑ نے اُس سے اپنے سفر کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:

اِنَّ هٰؤُلاٰءِ قَوْمٌ لَزِمُوا طٰاعَةَ الشَّیْطٰانِ وَتَرَکُواطٰاعَةَ الرَّحْمانِ وَ أَظْهَروُا الْفَسٰادَ فِی الْأَرْضِ وَاَبْطَلُوا الْحُدُودَ وَشَرِبُوا الْخُمُورَ وَ اسْتَأْثَروُا فی أَمْوٰالِ الْفْقَرٰاءِ وَالْمَسٰاکینَ وَأَنا أَوْلیٰ مَنْ قٰامَ بِنُصْرَةِ دینِ اللّٰهِ وَاعْزٰازِ شَرْعِهِ وَالْجِهٰادِ فی سَبیلِهِ لِتَکُونَ کَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلَیٰا (۱)

یعنی

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے شیطان کی اطاعت کی ہے، رحمن کی اطاعت کو ترک کردیاہے۔

البتہ یہاں ممکن ہے ” ھٰؤُلاٰءِ“ حکام کی جانب اشارہ ہو (اور زیادہ یہی معنی ظاہر ہوتے ہیں) اور ممکن ہے پورے معاشرے کے لیے ہو۔

--------------

 


 

ان لوگوں نے فساد کو ظاہر کیا ہے۔

بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کسی فساد کا مرتکب ہوتا ہے، لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی فساد کا اظہار کرتا ہے، علیٰ الاعلان فسق وفجور کا مرتکب ہوتا ہےاِن لوگوں کے بارے میں امام ؑ فرماتے ہیں کہ انہوں نے زمین پر فساد کو ظاہر کیا ہے، یہ لوگ درحقیقت فساد کو رواج دینے والے ہیںیہ ایک اہم اور خطرناک مسئلہ ہے۔

انہوں نے حدودِ الٰہی کو معطل کردیا ہے۔

یعنی شرعی حدود پر عمل نہیں کرتےان کا اندازِ حکومت کچھ اور ہےپیغمبر ؐ نے حکومت کی تھی لیکن اُن کی حکومت دینی اور اسلامی قوانین کی حدود میں تھیلیکن ان لوگوں نے اس اندازِ حکومت کو ترک کردیا ہے، حدودِ الٰہی کو قدموں تلے روند ڈالا ہے۔

یہ لوگ شراب پیتے ہیں۔

حالانکہ شراب نوشی اسلام میں حرام ہے۔

فقرا اور مساکین کے مال کو اپنی مرضی سے خرچ کرتے ہیں۔

فقرا کے حقوق ادا نہیں کیے جاتے، بیت المال کومن مانے طریقے اور اپنی حکومت کے استحکام کے لیے استعمال کرتے ہیں، فقرااور محتاجوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال نہیں کرتےجبکہ پیغمبر اسلام ؐکے دور میں اس کا استعمال عوام الناس اور فقرا کی ضروریاتِ زندگی پوری کرنے کے لیے کیاجاتا تھادلائل یہ ثابت کرتے ہیں اور خود پیغمبر اکرم ؐ نے بھی اسی طرح عمل کیا اور امیر المومنین ؑ بھی اسی طرح عمل کرنا چاہتے تھےمگر افسوس کہ آپ ؑ کو بکثرت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

جب عنانِ حکومت اُن لوگوں کے ہاتھ میں آئی، تواُن کاطرزِ عمل یہ کہہ رہا تھا کہ یہ اموال ہمارے اختیار میں ہیں، ہم مسلمانوں کے حاکم ہیں، اس مال کواپنی حکومت کی حفاظت کے لیے خرچ کریں گے، اب فقرا کا جو حال ہوہوا کرے!!!


 

 

موافقین ۰ مخالفین ۰ 17/09/21

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی