پیام کربلا

میں موت کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو اذیت سمجھتا ہوں (سید الشھداء)

پیام کربلا

میں موت کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو اذیت سمجھتا ہوں (سید الشھداء)

بایگانی

مقصد قیام امام حسین(ع)

Thursday, 21 September 2017، 03:15 PM

امام حسین علیہ السلام نے قیام کیوں فرمایا؟

 

1

 

مصنف:- آیۃ اللہ ابراھیم امینی

 

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم

امام حسین علیہ السلام نے کیوں قیام فرمایا؟

اِس سوال پر اسلامی تاریخ کے ہردور میں اظہارِ خیال کیاگیا ہے اور اِس تحریک اور قیام کے مختلف مقاصد ومحرکات بیان کئے گئے ہیں۔اظہارِ خیال کرنے والے بعض حضرات نے انتہائی جزئی مطالعے، کوتاہ فکری، کسی خاص فکری رجحان سے وابستگی یا بدنیتی کی بنا پرامام حسین ؑ کے قیام کا مقصد ایسی چیزوں کو قرار دیا ہے جو اسلام کی روح، تاریخی حقائق، امام حسین ؑ کی شخصیت اور آپ ؑ کے مقامِ عصمت وامامت کے یکسرمنافی ہیں۔ مثلاً یہ کہنا کہ نواسہ رسول کا اقدام نسلی یا قبائلی چپقلش کا نتیجہ تھا، یا امام ؑ نے امت کے گناہوں کی بخشش کے لیے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیاوغیرہ وغیرہ اِسی قسم کے مقاصد میں سے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے مصنفین، شعرااور مقررین بھی، بے سوچے سمجھے ایسے مقاصد کی ترویج اور تشہیر کیا کرتے ہیں۔

مختصر یہ کہ امام حسین ؑ کی تحریک کے مقاصد کو جاننے اور سمجھنے کے لیے بھرپور کام کی ضرورت اب بھی باقی ہے اور اِس سلسلے میں مختلف زاویہ نگاہ سے جائزے اور تحقیق کاکام جاری رہنا چاہیے۔ دو مضامین پر مشتمل زیرِنظر کتابچہ اِسی جذبے اور خواہش کے تحت شائع کیا جارہا ہے۔ پہلا مضمون حوزہ علمیہ قم کے ممتازعالمِ دین آیت اللہ ابراہیم امینی سے ایک انٹرویو ہے، جو امام خمینی علیہ الرحمہ کی چھٹی برسی کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار بعنوان ” امام خمینی و فرہنگِ عاشورا“ کے موقع پر علامہ امینی سے کیا گیاتھا۔ اِس انٹرویو میں جنابِ عالی نے امام حسین ؑ کے کلمات کی روشنی میں آپ ؑ کے قیام کا مقصد واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ دوسرا مضمون بھی حوزہ علمیہ قم ہی کی ایک علمی شخصیت حجت الاسلام محمد باقر شریعتی سبزواری کی تحریر ہے، جس میں اُس دور کے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے امام حسین ؑ کے فرامین ہی کے ذریعے امام ؑ کی تحریک کے مقصد کی وضاحت کی گئی ہے۔

امید ہے امام حسین ؑ کی تحریک کو سمجھنے اور اُس سے سبق لیتے ہوئے دورِ حاضر میں اپنے فریضے کے تعین کے سلسلے میں تمام پڑھنے والوں خصوصاً جواں نسل کے لیے اِن مضامین کا مطالعہ مفید ثابت ہوگا۔


 

امام حسین ؑ نے کیوں قیام فرمایا؟

سوال: امام حسین علیہ السلام اپنی تحریک کے ذریعے کیا ہدف یا مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے؟

شہادت، احیائے اسلام، اصلاحِ امت، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، خدا کی طرف سے عائد فریضے کی ادائیگی، یزید کی ظالم حکومت کی سرنگونی اور عادلانہ اسلامی حکومت کا قیام، وہ نمایاں نقطہ ہائے نظر ہیں جو امامؑ کی تحریک کی تفسیر اورآپ ؑ کے مقاصد و محرکات کی تشریح کے سلسلے میں محققین اوراہلِ نظرافراد کی جانب سے پیش کیے جاتے ہیں۔ عاشورا کی تحریک کے فلسفے اور اہداف اور اس بارے میں اٹھائے گئے سوالات کے سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے اورآپ اپنی رائے کا دوسری آرا، خیالات اور نظریات سے کس طرح موازنہ کرتے ہیں؟

* امام حسین ؑ کے قیام کے ہدف و مقصد کے بارے میں مختلف نظریات اور خیالات پائے جاتے ہیںمصنفین و متکلمین نے امام حسین ؑ کی تحریک کے مختلف مقاصد بیان کیے ہیںکبھی اس تحریک کو ایک ایسی تحریک کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس کاپورا دستورِ عمل (program)خداوندِ عالم کی جانب سے مقرر کردیا گیا تھا اور امام حسین ؑ کا کام محض اس کو جامہ عمل پہنانا تھا اور آپ ؑ پر لازم تھا کہ خداوندِ متعال اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے آپ ؑ جن کاموں کے لیے مامور کیے گئے ہیں انہیں بغیر کسی معمولی ردوبدل کے قدم بقدم انجام دیں۔

بعض دوسرے لوگوں کے خیال میں امام حسین ؑ کی تحریک ایک سوچی سمجھی تحریک تھییہ لوگ کبھی اس تحریک کے مقصد کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور کبھی حکومتِ وقت یعنی یزید کی حکومت سے ٹکراؤ اور بسا اوقات حکومتِ اسلامی کے قیام کے لیے جدوجہد قرار دیتے ہیںکچھ دوسرے لوگوں کا تجزیہ ہے کہ امام حسین ؑ پر ایک فریضہ عائد ہوتا تھا اورآپ ؑ نے تعبداً اپنی یہ ذمے داری پوری کی، وغیرہ، وغیرہ۔۔۔ ۔

اِس بارے میں اور دوسری باتیں بھی بیان اور تحریر کی جاتی ہیںباوجود یہ کہ اس بارے میں کافی کتب تحریر کی گئی ہیں اور مختلف نظریات اور افکار کا اظہار کیا گیا ہے لیکن اب تک یہ مسئلہ بخوبی واضح نہیں ہوا کہ اس تحریک میں امام حسین ؑ کی سوچ کیا تھی۔


 

یہ محض تاریخی بحث نہیں، بلکہ ایک ایسی بحث ہے جو تحریکِ اسلامی، حکومتوں، حکومتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والوں اور ایسے افراد کے لیے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنا چاہتے ہیں بطورِ کلی ایک مشعلِ راہ ہوسکتی ہےامام حسین ؑ جو ایک معصوم فرد اور امام تھے، اُن کا طرز و اسلوب قطعی طور پر مسلمانوں کے لیے نمونہ عمل کی حیثیت رکھتا ہےافسوس کی بات ہے کہ جس طرح اِس مسئلے کی وضاحت ہونی چاہیے تھی ایسی نہیں ہوئی اور نہ ہی (امام ؑ کی) اس تحریک سے خاطر خواہ استفادہ کیا گیا ہے۔

امام حسین ؑ کے کلمات آپ ؑ کے ہدف اور محرکات کی ترجمانی کرتے ہیں اِس موضوع پر تحقیق اور اِس کی تشریح کے لیے ایک مفصل اور جداگانہ تالیف کی ضرورت ہے جو سرِ دست اِس مختصر موقع اور وہ بھی انٹرویو کی صورت میں ممکن نہیںالبتہ مختصر طور پر کہوں گا کہ ہمیں امام حسین ؑ کے مقصد اور ہدف کو خودآنجناب ؑ کے کلمات سے اخذ کرنا چاہیےجن لوگوں نے امام حسین ؑ کی تحریک کے مقاصد پر گفتگو کی ہے، اُن میں سے بھی اکثر نے امام ؑ کے کلمات کا سہارا لیا ہےلیکن کیونکہ امام حسین ؑ کے کلمات بکھرے ہوئے اور}موقع محل کی مناسبت سے{ مختلف ہیں اِس لیے اِن حضرات میں سے ہر ایک نے ان میں سے کسی ایک حصے کو لے کر اس سے استفادہ کیا ہے اور دوسرے مفاہیم سے صرفِ نظر کیا ہے اور صرف کسی ایک پہلو پر اپنی فکر مرکوز رکھی ہے۔

ہم ابتدا میں امام حسین ؑ کے ان کلمات میں سے کچھ کو بیان کریں گے جو آپ ؑ نے اپنے ہدف کے بارے میں فرمائے ہیں اور اس کے بعد ان کی جمع بندی کر کے ان سے نتیجہ اخذ کریں گےاگر ہم ان مختلف کلمات کا باہم اور یکجا کرکے تجزیہ کریں، تو سب ایک ہی راہ کی وضاحت کرتے ہیں، اور یوں ان میں تضادا ور اختلاف نظر نہیں آتا، بلکہ یہ سب ایک ہی ہدف کی نشاندہی کرتے ہیں اور وہ ہدف بھی بخوبی روشن اور واضح ہے۔


 

 

 

موافقین ۰ مخالفین ۰ 17/09/21

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی